دوستوں جب نیٹ نہیں ہوا کرتا تھا تو بچے اپنے بزرگوں سے رات کو سونے سے قبل جن پریوں بادشاہوں  وگیرہ کی مزیدار دلچسپ کہانیاں سننے کے بعد سوتے تھے اور کئی بار ایسا بھی ہوتا تھا کہ دوران نیند ہی ہم لوگ سو جایا کرتے تھے اس طرح جب ہم کئی بار ایسا کرتے تو ہم کو ہمارے بزرگ یا جو کوئی بھی کہانی سنا رہا ہوتا تھا

وہ کہانی سنانے سے پہلے ہم سے وعدہ لیا کرتے تھے  یا بابو اگر کہانی سننی ہے تو ہر جملے کے بعد یا تھوڑی تھوڑی دیر کے بعد ہنکارا بھرنا ہو گا جب تک تم لوگ ہنکارا بھرتے رہوں گا میں سمجھو گا تم جاگ رہے ہو اگر ہنکارا بھرنے کی آواز آنا بند ہو گئی تو میں سمجھوں گا تم لوگ سو گئے ہو اور میں کہانی بند کر دونگا

دوستوں آپ سب کو یہ ساری باتیں یاد ہونگی اب ہم جی اور ہاں جس طرح بولتے ہیں اس طرح ہنکارا بھرنے کا مطلب ہوتا تھا کہ مٰں آپ کےس اتھ ہوں اور کہانی سن رہا ہوں لیکن اس دور مٰں کہانیں لن پھدی چودنے گانڈمارنے والی تھوڑی یم کو سناتے تھے وہ تو معاشرتی کہانیاں جن میں سبق ہوتا تھا ہم کو سناتے تھے

اور اب نیا دور ہے اس طرح کی کہانی کو لوگ بور کہتے ہیں اور کہتے ہیں بچون ایسا کیا ہو سکتا ہے اس دور کے بچے تو بہت چالاک ہو گئے ہیں اس یئے ہی تو شاعرہ میرا خیال ہے پرین شاکر کا شعر ہے  ،،دن کے وقت جگنو کو پرکھنے کی ضد کریں بچے چالاک ہو گئے ہمارے عہد کے،، کوئی کمی بیشی رہ گئی ہو تو معاف کیجئے گا

اور اب تو سیکس کی کہانیوں کا دور دورہ ہے وہ ہی میں  آپ کو سنانا چاہتا ہوں میری ملاقات ایک چوکیدار سے ہوئی جو گاوں کا تھااور اس کے پاس پاکستانی معاشرے کی ننگی اور سیکسی کہانیاں بھی کافی تھی لیکن ان میں  دکھ بھی بہت تھا ہم ان سے کہانیون کی فرمائش کر چکے تو اندازہ ہوا کہ اس بوڑھے کے اندر تو کئی ایک کہانیاں چھپی ہوئی ہٰں جن میں سیکس کے ساتھ کرب بھی چھپا ہوا ہے

اس بوڑھے کی سیکسی کہانیاں شیئر کرنا چاہرتا ہوں وہ اپنے گاوں کی روائتی کلچر کی کہانیاں مجھے سنا رہا تھااور میں گم ہو کے کسی ا ور دنیا میں  پہنچ جاتا تھاپاکستانی جنسی کہانیاں وہ بوڑھا سنا رہا تھا اور ہمیں ذرا بھی نیند نہیں آ رہی تھی اس کے بعد وہ بولا  تو بچو جس طرح ہماری بہن کے ساتھ انہوں نے سیکس کیا

اور اس کی عزت لوٹی بھلا ہم کیسے سکون کے ساتھ رہتے تھے اور ادلے بدلے میں  اب مجھے اس کی بہن مل رہی تھی کیسا ہوا یہ سب الگ کہانی ہے اور بہت لمبی ورنہ کبھی بدلہ اس طرح جلدی لینے کا موقع نہیں ملتاہم نے سوچا چلو اس طرح بدنامی بھی نہیں ہوگی اور حساب کچھ توبرابر ہو جائے گا

اور پھر ہمارے دونوں خاندانوں کی آپس میں رشتہ داری ہو گئی اور میں نے اس کی بہن سے شادی کرنے کی حامی بھر لی دراصل میں نے اس لیے شادی اس کی بہن سے خود کرنے کی حامی بھری تھی کہ میں اپنی انا اور مردانگی کو سکون دینا چاہتا تھا میری آنکھوں کے سامنے خون میں لت پت ننگی بہن پڑی تھی اس کا بدلہ میں ہی لینا چاہتا تھا

پاکستانی جنسی کہانیاں سنتے ہوئے رات کا ایک بج گیا تھا لیکن ہم گھر جانے کو تیار نہیں تھے ہم اتنا ضرور جانتے تھے گاؤں کی  پاکستانی جنسی کہانیاں شہروں کی کہانیوں سے مختلف ہوتیں ہیں لیکن یہ زیادی دلچسپ تھی پھر جب میں نے اس کو دلہن کے سرخ لباس میں دیکھا تو خون نظر آنے لگا میں نے سارے کپڑے اتروا دیے ننگی سامنے تھی وہ اس کے ممے بہت خوبصورت اور وہ بڑی پیار لڑکی تھی معصوم سی اور میرا دل کرے ساری رات اس کے ساتھ سکس کروں لیکن انتقام نہیں ایسا نہیں کرنے دیا

پھر کیا تھا میں نے لن نکالا اس کے پاس گیا اس کی ٹانگیں کھولیں اور پورے زور اور غصے کے اتنا بڑا لن ایکدم اس کی کنوری ورجن چوت میں تھا اس کی ایسے چیخ نکلی کیسے کند چھری سے کسی جانور کا گلا کاٹا گیا ہو اور اس سے قبل کہ چیخ لمبی ہو جاتی میرا مضبوط ہاتھ اس کے منہ پر تھا لن باہر نکالا تو اسی طرح خون ہی خون تھا جس طرح میری بہن کی چوت کا بکھرا ہوا دیکھا تھا  پاکستانی جنسی کہانیاں سننے کے دوران پہلی بار مجھے یوں لگا کہ میرے ہاتھ میں چائے کی جوپیالی ہے اس میں چائے نہیں بلکہ خون ہے اور میں نے پیالی رکھ دی

وہ چوکیدار پاکستانی جنسی کہانیاں سنا رہا تھا اور مزے سے چائے بھی پی رہا تھا وہ سانس لینے کیلئے رکا اور میں نے جلدی سے پوچھ لیا اور پھر بابا تم کہ رہے تھے کہ کسی کو پیار بھی کرتا تھا لیکن اس نے کسی اور سے چودائی وہ پاکستانی جنسی کہانیاں بھی سناؤ کہنے لگا میں اپنی کزن سے دلی پیار کرتا تھا

مجھے جب بھی موقع ملتا اس کے ممے چوس لیتا تھا اس کی کنواری چوت تھی اور میں چاہتا تھا کہ جب دلہن بنے گی تب اس کی ورجن چوت کے مزے لونگالیکن اس نے میرے ساتھ بے وفائی کی ایک دن شہری بابو ان کے گھر مہمان بن کر آیا

وہ ان کا دور کا رشتہ دار تھا اور کئی دن ان کے گھر رہا ایک دن دوپہر کے وقت میں مال مویشی کے احاطے میں گیا وہاں کیا دیکھتا ہوں میری محبوبہ نیچے لیٹی تھی اور وہ اس کی ورجن چوت کی چودائی کر رہا تھا اس کی ہلکی ہلکی درد والی آوازیں نکل رہیں تھیں مجھ سے یہ سب دیکھا نہ گیا

اور واپس آگیااور وہ اس کی دولت دیکھ کر اور اس کے لنڈ کے مزے لیکر اسی کے ساتھ بھاگ گئی اس کے بعد میری بہن کی زبردستی چدائی والا واقعہ پیش آیا اور میری شادی ہو گئی وہ بوڑھا ابھی مزید پاکستانی جنسی کہانیاں سنانا چاہتا تھا اور ہم نے کہا کل ملاقات ہو گی اور رات تین بجے واپس گھر آئے

Labels:

Post a Comment

Ads

Post a Comment

Author Name

Contact Form

Name

Email *

Message *

Powered by Blogger.