یہ کہانی میری اور میری رشتہ دار ثروت باجی کی ہے۔ ثروت باجی اپنی امی کے ساتھ اکیلی رہتی تھیں۔ ثروت باجی کی شادی ہوئی تھی جو زیادہ عرصہ نہیں چل سکی تھی۔ میں اکثر ان لوگوں سے ملنے ان کے گھر جایا کرتا تھا اور اکثر ان کے گھر 2 دنوں کے لئے رک بھی جاتا تھا۔ ان کی والدہ لوگوں کے گھروں میں کام کرنے جاتی تھیں۔ میں جب ثروت باجی کے گھر جاتا تو ان کو کام کرتا دیکھ کر میں ان سے باتیں کرتا رہتا۔ ثروت باجی بلا کی خوبصورت تھیں۔ گھر کے کام کرتے ہوئے ان کے دودھو نظر آتے تھے تو جی مچل جاتا تھا۔ ثروت باجی کبھی فرش دھو رہی ہوتی تو میں ان کو پانی دینے کے لئے ساتھ موجود ہوتا۔ 

ثروت باجی جھک جھک کر جھاڑو سے فرش دھوتیں اور اس طرح ثروت باجی کے سفید اور گول گول دودھو مجھے نظر آتے۔ کبھی کمرے کی جھاڑو دیتے ہوئے اور کبھی کبھار نیچے کچن میں بیٹھ کر کھانا پکاتیں تو ان کے دودھ نظر آنے لگتے۔ ثروت باجی کھلے گلے والی قمیض پہنتی تھیں جس کے تین بٹن میں سے کبھی کبھار ایک یا دو بٹن کھلے ہوتے تو ثروت باجی کے دودھو بریزیئر سمیت نظر آتے۔ جب میں ان کے گھر جاتا تو ان کی امی الگ کمرے میں جبکہ ثروت باجی الگ کمرے میں سوتی اور میں ثروت باجی والے کمرے میں ان کے ساتھ ہی سوتا۔ جب وہ سورہی ہوتیں تو ان کا بھرا ہوا سینہ مجھے دعوت دے رہا ہوتا کہ آؤ مجھے چوس لو لیکن ہمت نہیں ہو پاتی تھی۔ میں ثروت باجی کے دودھو چوسنے، انہیں پکڑنے اور دبانے سمیت منہ میں لینے کے لئے نت نئے طریقے سوچتا اور ان پر عمل کرتا۔ میں نے ایک دن ثروت باجی کو پورا ننگا کرکے ان کے دودھو چوسنے اور ثروت باجی کو چودنے کا منصوبہ بنایا۔ 

ثروت باجی کی امی جب میں ان کے گھر کسی دن رکنے جاتا تو وہ میری موجودگی کی وجہ سے کسی رشتہ دار کے گھر چلی جاتیں کہ گھر میں ثروت کے ساتھ ایک لڑکا بھی ہے جو اس کی دیکھ بھال کرے گا اور یہی موقع میرے لئے غنیمت تھا۔ میں جب ان کے گھر رکنے کے لئے گیا تو ثروت باجی کی امی اپنے رشتہ داروں میں ایک دن رکنے چلی گئیں۔ یہی موقع تھ ا۔ میں نے نیند آور گولیاں خرید لیں تھیں۔ رات کو منصوبہ پر عمل درآمد کرنا تھا۔ رات کو کھانا کھانے کے بعد جب لیٹنے کا وقت ہوا تو میں نے کولڈ ڈرنک لے آیا اور اس میں سے ایک میں بہت ہلکی مقدار میں نشہ آور گولیاں ملادیں جس سے ثروت باجی ایک گھنٹہ تک سوجاتیں۔ ہم دونوں رات کے وقت رضائی میں لیٹے ہوئے ٹی وی دیکھ رہے تھے۔ میں نے انہیں کولڈ ڈرنک لا کر دی اور پینے کو کہا۔

 کولڈ ڈرنک پینے کے بعد ثروت باجی اونگھنے لگیں۔ میں سمجھ گیا کہ گولیوں کا اثر ہورہا ہے۔ پھر وہ اونگھتے اونگھتے نیند کی وادیوں میں چلی گئیں۔ اس وقت رات کے 1 بج چکے تھے۔ مجھے اب اپنے منصوبہ میں کوئی رکاوٹ نظر نہیں آرہی تھی۔ میں نے ثروت باجی کے اوپر سے لحاف ہٹایا اور انہیں ہلا کر دیکھا مگر وہ تو بہت ہی زیادہ گہری نیند میں چلی گئی تھیں۔ میں نے ثروت باجی کو اٹھا کر ان کے بیڈ پر لٹایا اور ثروت باجی کو سیدھا کیا۔ پھر گھر میں رکھی پتلی رسی سے ثروت باجی کا ایک ہاتھ بیڈ کے ایک سائیڈ جبکہ دوسرا ہاتھ بیڈ کے دوسرے سائیڈ اور دونوں ٹانگوں کے لئے الگ الگ رسی سے ان کے دونوں پیر بیڈ سے باندھ دیئے۔ اب ثروت باجی کا منہ چھت کی طرف تھا اور ثروت باجی کے ہاتھ پاؤں بندھے ہوئے تھے۔ اس وقت مجھ سے برداشت نہیں ہورہا تھا۔ میں ثروت باجی کے اوپر چڑھ گیا اور ثروت باجی سے چپک کے ہونٹوں کی پپیاں لینے لگا۔ پھر ثروت باجی کے گلے پر کس کی جبکہ ثروت باجی کے اوپر چڑھ کر ثروت باجی کے دودھو دونوں ہاتھوں میں پکڑ کر دبانے شروع کردیئے مگر ثروت باجی مسلسل سو رہی تھیں۔ پھر میں ثروت باجی کے اوپر سے اترا اور ثروت باجی کو ہوش میں لانے کے لئے پانی کے چھینٹے ان کے چہرے پر مارے۔ مجھے معلوم تھا کہ وہ شور مچائیں گی لیکن اردگرد میں کوئی قریب گھر نہیں تھا جو ان کی آواز سنتا۔ ثروت باجی نے آنکھیں کھولیں اور اپنے آپ کو بندھا پایا تو حیرت کا اظہار کرتے ہوئے مجھ سے پوچھا کہ یہ کیا کررہے ہو تم۔ مجھے باندھا کیوں ہے۔ میں نے ثروت باجی کو بتایا کہ میں سے بہت پیار کرتا ہوں اور آپ کے ساتھ اس طرح کا عمل کرنا میری مجبوری ہے۔ ثروت باجی نے کہا کہ یہ ٹھیک نہیں ہے۔ تم میرے بھائی جیسے ہو۔ مجھے کھولو۔ پلیز میرے ساتھ کچھ غلط مت کرو۔ لیکن مجھ پر تو ثروت باجی کو چودنے کا بھوت سوار تھا جو اترنے کا نام ہی نہیں لے رہا تھا۔ میں نے کہا کہ یہ موقع میں کھونا نہیں چاہتا۔ آج میں اپنی دل کی ساری حسرتیں پوری کروں گا اور اپنے پیاسے جسم کی پیاس آپ کے جسم سے بجھاؤں گا۔ 

آج آپ کو پورا ننگا کرکے آپ کے جسم سے لپٹ کر پیپاں لوں گا۔ آپ کا دودھو چوسوں گا اور آپ کو چودوں گا بھی۔ یہ سن کر ثروت باجی نے کہا کہ پلیز یہ سب غلط ہے ایسا مت کرو۔ مجھے کھول دو۔ میں کچھ بھی نہیں کہوں گی۔ میں نے کہا کہ ہاتھ آئے شکار کو کوئی نہیں چھوڑتا۔ یہ کہہ کر میں نے اپنی قمیض اور بنیان اتاردی اور ثروت باجی سے کہا کہ سب سے پہلے آپ کے خوبصورت ہونٹوں سے شروع کرتے ہیں۔ ثروت باجی نے کہا کہ نہیں سعود یہ ٹھیک نہیں۔ میں ثروت باجی کے اوپر چڑھ گیا اور ثروت باجی کے ہونٹوں پر کس کرنے کی کوشش کی لیکن ثروت باجی نے اپنا چہرہ ہٹالیا۔ مگر نے تھوڑا سختی کے ساتھ ان کا چہرہ پکڑ کر سیدھا کیا اور ثروت باجی کے ہونٹوں سے اپنے ہونٹ ملادیئے۔ ثروت باجی چلائیں! ہوں، نہیں مگر میں نے ثروت باجی کو نہیں چھوڑا اور ان کے ہونٹ چوستا رہا مجھے ثروت باجی کے ہونٹ چوسنے میں بہت لطف آرہا تھا۔ ہونٹ چوسنے کے بعد ثروت باجی پھر بولیں کہ یہ سب غلط کررہے ہو تم۔ چھوڑ دو پلیز مجھے۔ مگر میں نے پھر کہا کہ اب میں آپ کے چہرے کا ہر حصہ چوموں گا اور پھر گردن بھی چوموں گا۔ 

یہ کہہ کر میں نے ثروت باجی کا ماتھا چوما، پھر ان کے دونوں گالوں پر خوب پپیاں کیں اس کے بعد میں ثروت باجی کے گلے پر آگیا اور ان کے گلے کو بھرپور طریقے سے چومنے لگا۔ ثروت باجی مسلسل مجھے منع کررہی تھیں اور مجھے اپنے اوپر سے ہٹانے کی کوشش کررہی تھیں مگر ثروت باجی بندھی ہوئی تھیں اور کچھ بھی نہیں کرسکتی تھیں سوائے بولنے کے۔ میں نے ثروت باجی سے کہا کہ آپ بہت پیاری اور خوبصورت ہو۔ آپ کے جسم کا ایک ایک حصہ بہت سیکسی ہے۔ آپ کے سیکسی ہونٹ، چہرہ، گردن اور بھرا ہوا جسم اور اس میں گول گول دودھو اور بہت ہی زبردست قسم کا فیگر ہے آپ کا۔ اب میں آپ کے دونوں دودھو پکڑ کر دباؤں گااور چوسوں گا ثروت باجی نے کہا کہ نہیں چھوڑ دو مگر میں نے فورا اپنے دونوں ہاتھ ثروت باجی کے دودھو کی طرف بڑھادیئے۔ وہ چلاتی رہیں مگر میں نے ثروت باجی کے دونوں دودھو اپنے دونوں ہاتھوں میں پکڑلئے اور ثروت باجی کے دودھو دبانے لگا۔ ثروت باجی نہیں اور آہ آہ جیسی آوازیں نکال رہی تھیں۔

 اب ثروت باجی بھی گرم ہوچکی تھیں اور ثروت باجی کے منع کرنے میں بھی کمی آگئی تھی۔ ثروت باجی منع کرنے کے لئے بولتیں تو ان کے منہ سے ساتھ میں سسکاریاں بھی نکلتیں۔ جیسے ہی ثروت باجی مجھے روکتیں میں اور زور سے ثروت باجی کے دودھو دبانے لگتا۔ پھر میں نے ثروت باجی کی قمیض کے اوپر کے تینوں بٹن کھول دیئے اور ثروت باجی کی قمیض کے اندر ہاتھ ڈال کر ان کے ممے دبانے لگا۔ کیا بتاؤں ثروت باجی کے کیا دودھو تھے۔ گول گول، سفید اور کڑک ابھرے ہوئے ممے تھے۔ میں ثروت باجی کے ساتھ سیکس کررہا تھا اسی دوران ثروت باجی کے ممے اکڑ کر کھڑے ہوگئے اور تنے ہوئے پھولے ہوئے تھے۔ میں نے ثروت باجی کے دونوں دودھو سے کھیلنا شروع کردیا۔ کبھی ثروت باجی کے دودھو دباتا کبھی ثروت باجی کے دودھو پر پپیاں لیتا کبھی ثروت باجی سے چپک جاتا۔ ثروت باجی کے منہ سے مسلسل سسکاریاں نکل رہی تھیں 

آہ آہ آہ، اوہ، اف، آہ آہ آہ، اوہ، اف، آہ آہ آہ، اوہ، اف، آہ آہ آہ، اوہ، اف،۔ ثروت باجی منع کرتے کرتے آخرکار مان ہی گئیں کیونکہ ثروت باجی کو بھی خواری چڑھ چکی تھی۔ پھر میں نے ثروت باجی کو رسیوں سے آزاد کردیا۔ اس کے بعد ثروت باجی فوراً مجھ سے لپٹ گئیں۔ میں بھی ثروت باجی کے ساتھ چپک گیا اور ہم دونوں ایک دوسرے کو چومنے اور چوٹنے لگے۔ میں نے ثروت باجی کی قمیض اتاردی۔ کیا منظر تھا۔ ثروت باجی کے سیکسی دودھو بریزیئر سے نکلنے کے لئے بے تاب تھے۔ میں نے ثروت باجی سے کہا کہ آج آپ کو میں خوب جی بھر کر پیار کروں گا۔ ثروت باجی نے کہا کہ سعود مجھے پیار کرو۔ مجھے چوموں۔ چاٹوں۔ مجھے چود دو۔ پھر میں نے ثروت باجی کی شلوار اتاردی اور ثروت باجی کی چوت پر ہاتھ کر سہلانا شروع کردیا۔ ثروت باجی کے منہ سے سسکاریاں نکلنے لگیں۔ پھر میں نے ثروت باجی کو سیدھا کیا اور اپنی شلوار بھی اتاردی۔ میرا 6 انچ کا موٹا لنڈ فل کھڑا ہوچکا تھا اور لوہے کی طرح سخت تھا۔

 ثروت باجی نے میرے لنڈ کو پکڑ کر سہلانا شروع کردیا۔ پھر میں نے ثروت باجی کے پیچھے سے ان کا بریزیئر کا ہک کھولا اور ثروت باجی کے مموں پر سے بریزیئر اتاردیا۔ بریزیئر اترنے کی دیر تھی کہ ثروت باجی کے دودھو اچھل کر باہر آگئے اور تن کر کھڑے ہوگئے۔ ثروت باجی کے دودھو پھولے ہوئے تھے۔ اتنے گورے، سفید، گول گول اور خوبصورت ممے جن پر گلابی نپل الگ ہی مزہ دے رہا تھا۔ میں نے اپنے ہاتھوں سے ثروت باجی کے ننگے دودھیا مموں کو پکڑلیا اور ثروت باجی کے دودھو دبانے لگا۔ پھر میں ثروت باجی کے ایک دودھو کے نپل سے چھیڑ چھاڑ شروع کردی۔ میں ثروت باجی کے دودھو کے نپل پر انگلی لگاتا اور انہیں سہلاتا۔ پھر میں نے ثروت باجی کے دودھو کے نپل پر ہلکی ہلکی زبان لگائی تو ثروت باجی مزے سے اچھلنے لگیں اور کہنے لگیں کہ بہت مزا آرہا ہے سعود۔ میرے ان دودھو کو چوسو اور انہیں پی جاؤ۔ میں نے ثروت باجی کے دودھو کے نپل پر زبان لگاتے لگاتے اچانک سے ان کے دودھو کا پورا نپل جھٹکے سے منہ میں لے کر چوسنا میں نے ثروت باجی کے دودھو کے نپل پر زبان لگاتے لگاتے اچانک سے ان کے دودھو کا پورا نپل جھٹکے سے منہ میں لے کر چوسنا شروع کردیا۔ ثروت باجی اچھل گئیں اور سسکاری ماری۔ پھر میں تیزی کے ساتھ ثروت باجی کے دودھو کے نپل کو چوستا رہا اور ان کا دودھ پیتا رہا جبکہ دوسرے ہاتھ سے میں ثروت باجی کا دوسرا دودھو دبا رہا تھا۔ پھر میں نے ثروت باجی کے دوسرے دودھو کا نپل منہ میں لے کر چوسنا شروع کیا۔ اس کے بعد میں نیچے لیٹا جبکہ ثروت باجی میرے اوپر چڑھ گئیں اور میرا جسم اوپر سے لے کر نیچے تک پپیاں کرنے لگیں۔ پھر ثروت باجی نے میرے لنڈ کو اپنے منہ میں لے لیا جس سے بے تاب ہوگیا اور مزے سے اچھلنے لگا۔ 

ثروت باجی کی زبان میں میرا لنڈ پھنکاریاں مار رہا تھا اور ثروت باجی کسی قلفی کی طرح میرا لنڈ چوسے جارہی تھیں جس سے میرا لنڈ اور بھی سخت ہورہا تھا۔ پھر ثروت باجی میرے اوپر آئیں اور اپنے دودھو میرے منہ پر لٹکاکر کہا کہ میری ان موسمبیوں سے رس چوس لو۔ میں نے ثروت باجی کے لٹکتے ہوئے دودھو پکڑے اور ان کے نپل پر منہ لگا کر انہیں چوسنا شروع کردیا۔ کافی دیر کے بعد ثروت باجی جب بہت زیادہ گرم ہوگئیں اور سسکاریوں میں اضافہ ہوگیا تو وہ کہنے لگیں کہ سعود اب مجھے ترساؤ مت۔ میری پیاس بجھانے کا انتظام کرو۔ میں نے ثروت باجی کو سیدھا لٹایا اور ثروت باجی کی ٹانگیں کھول دیں۔ ٹانگیں کھولنے کے بعد میں نے ثروت باجی کی چوت کے سوراخ پر اپنے لنڈ کی ٹوپی رکھی۔ ثروت باجی کی چوت گیلی ہورہی تھی جس سے میرا لنڈ بھی کچھ گیلا ہوگیا۔ پھر میں نے آہستہ آہستہ اپنا لنڈ ثروت باجی کی چوت میں گھسیڑنا شروع کیا۔ ثروت باجی کے منہ سے آہ نکلا پھر میں نے تیزی کے ساتھ اپنا لنڈ ثروت باجی کی چوت میں اندر باہر کرنے لگا۔ 

میں مزے کی بلندیوں پر پہنچ چکا تھا۔ میں اپنی پیاری خوبصورت سی باجی کو ننگا کرکے ان کی چوت میں اپنا لنڈ ڈال رہا تھا واہ کیا مزہ تھا۔ ثروت باجی کی چوت بھی مزیدار تھی۔ اس میں لنڈ اندر ڈالنے میں بہت مزہ آرہا تھا۔ پھر میں نے تیزی کے ساتھ اپنے لنڈ کو اندر باہر کرکے جھٹکے مارنا شروع کردیئے جس سے ثروت باجی کو اور بھی مزہ آنے لگا۔ کافی دیر کے بعد اچانک ثروت باجی فارغ ہوگئیں اور ثروت باجی کی چوت نے اپنا پانی چھوڑ دیا مگر میں ابھی فارغ نہیں ہوا تھا پھر میں نے اور بھی زور سے جھٹکے لگائے اور فارغ ہونے لگا تو اچانک ثروت باجی کی چوت سخت ہوگئیں اور میرا لنڈ اندر پھنسنے لگا اور پھر یکے بعد دیگرے میرے لنڈ نے جھٹکے کے ساتھ ثروت باجی کی چوت میں پچکاریاں مارنا شروع کردیں۔ میری منی ثروت باجی کی چوت میں نکل گئی تھی اور میں فارغ ہوگیا تھا۔ اس کے بعد میں نے اپنا لنڈ باہر نکالا اور ہم دونوں برابر میں لیٹ گئے۔ تھوڑی دیر بعد میں نے ثروت باجی سے کہا کہ آپ میری بہت اچھی باجی ہو۔ 

مجھے بہت مزہ آیا آپ کے ساتھ۔ آپ نے اپنے بھائی کی پاس بجھائی جس کے لئے شکریہ۔تو ثروت باجی نے کہا کہ تمہیں میری ضرورت تھی اور مجھے تمہاری۔ میں نے تمہاری اور تم نے میری پیاس بجھائی۔ حساب برابر ہوگیا۔ اس کے بعد میں ثروت باجی سے لپٹ کر رضائی اوڑھ کر سونے کے لئے لیٹ گیا اور ایک بیڈ پر ہی ہم ایک دوسرے کے ساتھ مستیاں اور چھیڑ چھاڑ کرنے لگا۔ تھوڑی دیر بعد ہی میرا لنڈ دوبارہ کرنے کے لئے تیار ہوگیا۔ اس کے بعد ہم دونوں نے ایک بار پھر چدائی کی اور اس کے بعد ہم سوگئے۔

Labels:

Post a Comment

Ads

Post a Comment

Author Name

Contact Form

Name

Email *

Message *

Powered by Blogger.